اک شہنشاہ نے دولت_______ کا سہارہ لے کر
ہم غریبوں کی محبت______ کا اڑایا ہے مزاق
.......*******..........
ہمیں تو خیر کوئی دوسرا اچھا نہیں لگتا
انہیں خود بھی کوئی اپنے سوا اچھا نہیں لگتا
.... .....*******.........
کشتی بھی نہیں بدلی دریا بھی نہیں بدلا
اور ڈوبنے والوں کا جذبہ بھی نہیں بدلا
............********................
ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ " ﺗﻢ " ﭘﺮ ﺩﻭ ﻧﮑﺘﮯ
ﺗﺒﮭﯽ ﺗﻮ کہتا ﮨﻮﮞ " ﮨﻢ " ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ
.......******...........
زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
........*******.......
زندگی اک آنسوؤں کا جام تھا
پی گئے کچھ اور کچھ چھلکا گئے
.........*******.........
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
.........*******..... ....
تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم
ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم
......*******.........
میں سوچتا ہوں بہت زندگی کے بارے میں
یہ زندگی بھی مجھے سوچ کر نہ رہ جائے
..........*********............
میں مے کدے کی راہ سے ہو کر نکل گیا
ورنہ سفر حیات کا کافی طویل تھا
.......*******.........
تم نے کیا نہ یاد کبھی بھول کر ہمیں
ہم نے تمہاری یاد میں سب کچھ بھلا دیا
.......*****..........
نہ جانے کس کی ہمیں عمر بھر تلاش رہی
جسے قریب سے دیکھا وہ دوسرا نکلا
No comments:
Post a Comment